حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہفتۂ حکومت کے موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے، کابینہ کے ارکان اور اعلی سرکاری عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ معاشی منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے پابندیوں کے خاتمے یا کسی ملک میں انتخابی نتیجے کا انتظار نہ کیا جائے۔
آپ نے ملکی معیشت کی بیرونی ممالک سے وابستگی کو اسٹریٹیجک غلطی قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملکی وسائل اور توانائیوں پر توجہ مرکوز کی جائے اور معاشی و اقتصادی مسائل کو بیرونی دنیا کی تبدیلوں کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملکی عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ اسلامی حکومت میں خدمت کی قدر و منزلت کو محسوس کریں کیونکہ اسلامی جمہوریہ کے لیے کام کرنا در اصل معاشرہ سازی اور سماجی انتظام کے اسلامی رول ماڈل کی تیاری میں مدد فراہم کرنے کے مترادف ہے، بنا برایں اس کی اہمیت دوچنداں ہو جاتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معاشرتی انتظام چلانے میں مختلف انسانی نظریات کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، امریکہ کو اس ناکامی کا رول ماڈل قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ صحت، انصاف اور سلامتی جیسی انسانی اقدار سب سے زیادہ امریکہ میں پامال کی جا رہی ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اندرونی مشکلات اور بد انتظامی ایک طرف اور دوسری طرف شام، فلسطین اور یمن میں قتل و غارتگری، جنگ بھڑکانا اور بدامنی پیدا کرنا امریکیوں کے معمولات کا حصہ بن گیا ہے اور وہ اس سے پہلے یہ تمام کام عراق، افغانستان نیز ویتنام اور ہیرو شیما جیسے علاقوں میں بھی انجام دے چکے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے موجودہ قائدین کو جنہوں نے اپنے ملک کو دنیا بھر میں رسوا کر دیا، شکست خوردہ انسانی نظریات اور مغرب زدہ یوٹوپیا یا آئیڈیل انسانی سماج کی ناکامی کا مظہر قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ معاشرہ سازی اور سماجی انتظام سے متعلق اسلام کا خودمختار ماڈل تین بنیادوں"ایمان، علم اور انصاف" پر استوار ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں امیر المومین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے اس گرانبہا کلام کا ذکر کیا کہ " اگر مومنین ایک دوسرے کی مدد نہیں کریں گے تو شکست کھائیں گے۔ آپ نے فرمایا کہ یہ پوری انسانیت اور تمام مومنین کے لیے ایک درس ہے۔ آج جب دشمن مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں، ہمیں بھی اس کے مقابلے کے لیے منصوبہ بندی اور پلاننگ کرنے کی ضرورت ہے۔